اسلام آباد:انڈیا اور چین کے درمیان کمانڈروں سطح کی بات چیت کے باوجود لداخ میں صورت حال کشیدہ ہے اور ایکچوئل لائن آف کنٹرول (ایل اے سی) پر فوج کی مزید تعیناتی رپورٹ کی گئی ہے۔
انڈین خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دونوں ممالک کی افواج کے درمیان اتوار کے روز 11 گھنٹے تک کمانڈروں کی سطح پر مذاکرات جاری رہے جس میں انڈیا نے واضح طور پر کہا ہے کہ انڈیا اپنی سرزمین کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا اور یہ کہ پینگونگ تسو جھیل اور دوسرے متنازع مقامات سے جلد از جلد افواج کو واپس لیا جانا چاہیے۔
دریں اثنا سوموار کو انڈیا کی دوسری خبررساں ایجنسی اے این آئی نے خبر دی ہے کہ چین کی جانب سے 17 ہزار فوجیوں کی تعیناتی کے جواب میں انڈیا نے لداخ میں دولت بیگ اولڈی (ڈی بی او) اور دیپسانگ میدانی علاقے میں فوج کی بھاری نفری تعینات کی ہے اور اس کے ساتھ ٹینک کے ریجمنٹس بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
اے این آئی کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایاہم نے ڈی بی او اور دیپسانگ کے میدانی علاقوں میں بڑی تعداد میں فوج اور ٹینکس کو تعینات کیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی-90 ریجمنٹ کو بھی تعینات کیا گیا ہے جو کہ ہمارے مسلح شعبے کا حصہ ہے۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ تعیناتی قراقرم درے کے پاس پیٹرولنگ پوائنٹ 1 سے دیپسانگ کے میدانی علاقوں میں کی گئی ہے جہاں چین نے اپریل اور مئی کے مہینے سے 17 ہزار سے زیادہ فوجی جمع کر رکھے ہیں اور پی پی-10 سے پی پی 13 کے درمیان انڈیا کی پیٹرولنگ کو روک رکھا ہے۔
فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے وہاں اتنے فوجی تعینات ہیں کہ اگر چین کوئی غلط کوشش کرتا ہے تو انھیں ایسا کرنے میں پریشانی ہو۔دولت بیگ اولڈی اور دیپسانگ کے سامنے چینی افواج کی تعیناتی سے قبل تمام علاقے کی نگرانی ماؤنٹین بریگیڈ اور مسلح بریگیڈ کرتے تھے لیکن خبررساں ادارے کے مطابق وہاں 15 ہزار سے زیادہ فوجی اور بہت سے ٹینک سڑکوں اور ہوائی جہاز سے پہنچائے گئے ہیں تاکہ چین کی جانب سے کسی خطرے سے نمٹا جا سکے۔
ادھر پی ٹی آئی کے مطابق سینئرکمانڈر سطح کی بات ایل اے سی پر چین کے زیر انتظام علاقے مولڈو میں ہوئی جہاں انڈین مندوبین نے واضح انداز میں کہا کہ مشرقی لداخ میں پہلے جیسی حالت کی بحالی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بیجنگ باقی ماندہ متنازع علاقے سے اپنی فوج فورا واپس ہٹائے۔
0 تبصرے