پاکستان کا نیا سرکاری نقشہ جاری ،مقبوضہ جموں و کشمیرسمیت دیگر متنازع علاقے بھی شامل

پاکستان کا نیا سرکاری نقشہ جاری ،مقبوضہ جموں و کشمیرسمیت دیگر متنازع علاقے بھی شامل



New-official-map-of-Pakistan-released-including-occupied-Jammu-and-Kashmir-and-other-disputed-areas
اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے سرکاری نقشے کی منظوری دے دی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیرسمیت دیگر متنازع علاقے بھی شامل ہیں۔ اجلاس کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم دنیا کے سامنے پاکستان کا سیاسی نقشہ لے کر آرہے ہیں جو پاکستان کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان اور کشمیر کے لوگوں کے اصولی مؤقف کی تائید کرتا ہے اور بھارت نے کشمیر میں پچھلے سال 5 اگست کو جو غاصبانہ اور غیرقانونی قدم اٹھایا تھا اس کی نفی کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج سے سارے پاکستان میں پاکستان کا سرکاری نقشہ وہی ہوگا جس کو آج وفاقی کابینہ نے منظور کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سکولوں، کالجوں اور عالمی سطح پر اب پاکستان کا یہ نقشہ ہوگا۔مسئلہ کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ 'میں پھر سے واضح کردوں کہ کشمیر کا صرف ایک حل ہے، وہ حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے، جو کشمیر کے لوگوں کو حق دیتی ہیں کہ ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں کہ وہ پاکستان یا بھارت کے ساتھ جانا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ 'یہ حق انہیں عالمی برادری نے دیا تھا جو ابھی تک نہیں ملا اور ہم دنیا کو واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اس کا واحد یہی حل ہے، اس کے علاوہ کوئی اور حل جیسا ہندوستان نے 5 اگست کو کیا اس سے کبھی بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔مسئلہ کشمیر کے لیے ہماری حکومت کوشش کرتی رہے گی اور اس کے لیے دنیا نے 1948 میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت وعدہ کیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سب کو مبارک دیتا ہوں، ہم جب سے پیدا ہوئے ہیں اس وقت سے کشمیر کا سنتے آئے ہیں اور لوگوں نے امید لگائی ہوئی ہے کہ ان کو کب انصاف اور حق ملے گا اور کشمیر کب پاکستان کے پاس آئے گا۔نقشے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جو نقشہ ہے میں اپنی زندگی کے تجربے سے کہنا چاہتا ہوں کہ انسان اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے ایک تصور کرتا ہے کہ وہ کدھر جارہا ہے، یہ نقشہ پہلا قدم ہے اور ہم سیاسی جدوجہد کریں گے۔
New-official-map-of-Pakistan-released-including-occupied-Jammu-and-Kashmir-and-other-disputed-areas
عمران خان نے کہا کہ ہم فوجی حل نہیں بلکہ سیاسی حل کو مانتے ہیں، اقوام متحدہ کو بار بار یاد دلائیں گے کہ آپ کا ایک وعدہ تھا جس کو آپ نے پورا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ان شااللہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہمیشہ اور جب تک میں زندہ ہوں یہ جدوجہد جاری رہے گی، سارے پاکستانی بھی جدوجہد کریں، جس طرح کشمیر کے لوگ اپنی آزادی کے لیے قربانی دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنے اللہ پر یقین ہے کہ ہم ان شااللہ ایک دن اس منزل پر پہنچ جائیں گے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'پوری قوم، وزیراعظم اور حکومت کو مبارک باد ہو، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا حل نکلے گا جس کا وعدہ بھارت نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نقشے میں درج کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک رائے شماری ہوگی کہ کشمیر کا مستقبل کیا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس نقشے نے جو دوسری چیز واضح کی ہے وہ پاکستان کے مؤقف کی مزید وضاحت ہے، نقشے میں پہلے ایک لکیر ہوتی تھی اورتاثر دیا جاتا تھا کہ جو جموں و کشمیر ہے اس میں ابہام ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ آج ہم نے بین الاقوامی سرحد ہے اس کو واضح کردیا ہے اور یہ واضح تفریق ہے کہ یہ علاقہ حل طلب ہے اور ہندوستان کا ہماچل پردیش کا علاقے کا حصہ ہے اس کی نشان دہی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نقشے میں سرخ رنگ کی ایک اور لکیر کھینچی گئی ہے جو فوجی حد بندی ہے اور یہ اس سے قبل پہلے ہی ختم ہوجاتی تھی لیکن اب اس کو چین کے ساتھ سرحد سے ملادیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واضح کردیا گیا ہے کہ سیاچن کل بھی ہمارا تھا اور آج بھی ہمارا ہے، ہم بھارت کے مؤقف اور ان کے غیر قانونی اقدامات کو چیلنج کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اس علاقے میں اپنے حق کا دعویٰ کررہے ہیں، ہمارے دو طرفہ مذاکرات میں سرکریک کا مسئلہ زیربحث آتا رہا ہے۔نقشے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکریک میں ہندوستان جو دعویٰ کرتا تھا ہم نے اس نقشےمیں اس کی نفی کردی ہے اور ہم نے کہا ہے کہ پاکستان کا مؤقف یہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری سرحد مشرق کی طرف ہے جبکہ بھارت کا مؤقف تھا کہ یہ مغرب کی طرف جاتی ہے، بظاہر تومعمولی چیز تھی لیکن اس کے اثرات دیکھیں تو بھارت بڑی چالاکی سے پاکستان کا سیکڑوں کلومیٹر پر محیط براہ راست معاشی زو کو ہڑپ کرنے کی کوشش کررہا تھا لیکن پاکستان نے واضح کردیا کہ ہمارا یہ مؤقف ہے اور اپنے مؤقف کو نقشے میں پرو دیا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ 'اسی طرح پہلے فاٹا کا علاقہ کہلاتا تھا اور اب جب وہ خیبرپختونخوا میں ضم ہوگیا ہے تو اس کو بھی خیبرپختونخوا کا علاقہ دکھایا گیا ہے اور تشنگی دور ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 'افغان سرحد واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے، یہاں غیرواضح سرحد کو بھی دکھایا گیا ہے، یہ وہ علاقے ہیں، جیسے ابھی چین اور بھارت کے درمیان تصادم ہوا تھا، ان کا تنازع دہائیوں سے چلاآرہا ہے اور پاکستان کا بھی ایک مؤقف رہا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مشاورت کے بعد وضاحت کردی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق جب کشمیر کا فیصلہ ہوگا تو اس وقت کی خود مختار ریاستیں حل کریں گے اور ان شااللہ پاکستان حل کرے گا۔ہم نے نقشے میں جو دکھایا ہے اس پر کوئی ابہام پیدا کرنے کی کوشش بھی نہیں کرسکتا اور پاکستانی قوم اس سیاسی نقشے پر متفق ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے پوری کابینہ کو اعتماد میں لیا اور کابینہ نے اس نقشے کی توثیق کی، کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا اور کشمیر کی قیادت نے کل اس نقشے کی مکمل توثیق کی۔ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے بڑھ کر پاکستان کی پوری سیاسی قیادت کو آج دفتر خارجہ میں اعتماد میں لیا گیا اور انہوں نے پاکستان کے تاریخی مؤقف کی تائید کی ہے،

وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ ہماری منزل کی عکاسی کررہا ہے، وزیراعظم اورکابینہ نے شاہراہ کشمیر کو شاہراہ سری نگر سے منسوب کرنے کی منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری منزل سری نگرہے، ہماری منزل وہ خواب ہے جو کہ ہمارے بزرگوں نے دیکھا اور اس خواب کو اس نقشے میں عمران خان نے پرو دیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے