نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں مسلمان نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گڑ گاؤں میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں مسلمان نوجوان لقمان پر ہتھوڑے برسائے، اسے گھسیٹا اور زدوکوب کیا۔اس دوران مسلمان نوجوان لقمان کہتا رہا، یہ گائے کا گوشت نہیں لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی۔پولیس بھی خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی لیکن تشدد کرنے والے انتہا پسندوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا مگر جب تشدد سے لقمان کی حالت غیر ہوگئی تو پولیس نے مداخلت کی اور اسے اسپتال منتقل کیا۔
پولیس پی آر او سبھاش بوکن نے بتایا کہ 'متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے ٹرک میں بھینس کا گوشت گڑگاؤں کے علاقے نوح سے صدر بازار لے جارہا تھا، جب وہ گڑگاؤں پہنچا تو موٹرسائیکلوں پر سوار چند لوگوں نے اس کا پیچھا کیا، اس نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اسے روک لیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ 'بعد میں وہ متاثرہ شخص کو سوہنا کے قریب کسی اور جگہ لے گئے اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ملزم پردیپ یادیو کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دیگر کی شناخت ہوگئی ہے اور ان کو پکڑنے کے لیے کوششیں کی جاری ہیں۔
انہوں نے دی ہندو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'حملے کا مقصد واضح نہیں جبکہ اس میں گائے کے گوشت کی نقل و حمل کے بارے میں شبہ پایا جاتا ہے اور گوشت کے نمونے بھی لے لیے گئے ہیں۔مسجد مارکیٹ کے صدر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مداخلت کرنے کی کوشش کرنے والوں پر بھی حملہ کیا تھا۔
دریں اثنا این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گاڑی کے مالک کا کہنا تھا کہ گوشت بھینس کا ہے اور وہ 50 سال سے یہ کاروبار کر رہا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عہدیداروں نے گوشت کو لیب میں جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2015 سے 2018 تک گائے سے متعلقہ تشدد کے واقعات میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سن 2019 میں جاری ہونے والی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں اقلیتوں کے خلاف مذہبی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔اس میں کہا گیا تھا کہ خاص طور پر گائے کا گوشت کھانے کے لیے مسلمانوں اور نچلی ذات کے دلتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
حالیہ برسوں میں مشتعل ہجوم نے بھارت میں پسماندہ برادری کے بہت سے لوگوں کو، خاص کر مسلمان اور دلت کو اکثر گائے کو ذبح کرنے کے شبہات کے تحت بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور اس دوران کئی اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس پابندی کا شکار صرف مسلمان ہی ہوتے ہیں کیونکہ مسلمان ہی عید قربان اور دیگر مواقعوں پر گائے ذبح کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہندو انتہا پسندوں نے گاؤ رکشا کی آڑ میں متعدد بار مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
0 تبصرے