لاہور :ماہرین نے عیدالفطر کی طرح عیدالاضحیٰ پر بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وائرس سے بڑے تعداد میں لوگ صحتیاب ہوگئے ہیں اور ان میں قوت مدافعت پیدا ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے پروفیسر خالد محمود کا کہنا تھا کہ عیدالاضحیٰ کے بعد کورونا کیسز میں اضافے کا امکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ، عیدالفطر سے تھوری مختلف ہے کیونکہ میں سماجی رابطے، خریداری اور مبارکباد دینا اتنا عام نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گرم اور مرطوب موسم اور ان لوگوں میں جو کورونا وائرس سے شفایاب ہوگئے ہیں قوت مدافعت معاشرے میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ابھی تک واضح ہے کہ صحتیاب ہونے والے افراد اس وائرس سے حاصل مدافعت کی وجہ سے دوبارہ متاثر نہیں ہورہے اور یہی صورتحال خسرہ اور دیگر وائرل بیماریوں کے کیس کے ساتھ بھی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا کہ صحتیاب مریضوں میں یہ مدافعت کتنے عرصے تک رہتی ہے یہ معلوم نہیں لہٰذا ویکسین کی تیاری کے لیے دوڑ جاری ہے۔
پروفیسر خالد کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر کوئی ٹھوس اعداد و شمار دستیاب نہیں لیکن ایک اندازے کے مطابق 20 سے 30 فیصد انفیکشن کا شکار آبادی کو کورونا وائرس تھا لیکن مدافعت کی وجہ سے ان کا دوبارہ انفیکشن کا شکار ہونے کا امکان نہیں تھا۔
دوسری جانب ہیلتھ نیٹ ہسپتال کے سی ای او پروفیسر محمد امجد تقویم کا کہنا تھا کہ 'گرم، پسینے والا اور بدبودار' موسم عیدالاضحیٰ پر عیدالفطر کی طرح ہجوم کی اجازت نہیں دے گا اور لوگوں کو وائرس سے تحفظ فراہم ہوگا۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھوٹی پارٹیز خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں، تمام اجتماع، چھوٹے یا بڑے، اس میں خطرہ موجود ہے، وبائی پہلے بھی ایسا کرچکی ہیں، وہ خاموش ہوجاتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ختم ہوگئیں لیکن پھر وہ دوبارہ آجاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وبا بھی گزشتہ وباؤں کی طرح ہی برتاؤ کر رہی ہے، میری خواہش ہے کہ یہ ختم ہوجائے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ واپس آئے گی۔علاوہ ازیں خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ضیاالحق کا کہنا تھا کہ وائرس کے کیسز کمی کی طرف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اب اس کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں کہ کس طرح اس سے بچا جائے اور کیسے سب انتظام کیا جائے'۔
وائرس چانسلر کا کہنا تھا کہ متعدد ویکسین اور علاج کے تجربات زیر غور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اقدامات لائق تحسین ہیں لیکن اگر عید اور اس کے بعد ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت عامہ کے ایک ماہر کی حیثیٹ سے میں حکومت اور کمیونٹی کو یہ مشورہ دوں گا کہ اپنے تحفظ کو کم نہ کریں اور یہاں سے واپسی بہت بدقسمتی ہوگی کیونکہ ایسا ہی اسپین اور آسٹریلیا میں ہوا جہاں کیسز دوبارہ بڑھنے لگے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قبل از وقت فتح کا اعلان نہیں کرنا چاہیے اور 'نئے معمول' کے ساتھ رہنا جاری رکھنا چاہیے، جس میں سانس (ماسک سب کے لیے، بازو میں چھینکنے اور کھانسنے یا ٹیشوز کو صحیح طریقے سے ضائع کرنا) اور ہاتھوں کی صفائی (کم از کم 20 سیکینڈ تک صابن سے دھونا) شامل ہے۔
0 تبصرے