کراچی :پاکستان کی نامور اداکارہ عائشہ عمر نے ایک مرتبہ پھر جنسی ہراسانی کا شکار ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 15 برس تک اس حوالے سے کسی کو نہیں بتایا تھا۔
خیال رہے کہ می ٹو مہم کا آغاز دنیا بھر میں اکتوبر 2017 میں ہوا تھا جب ہولی وڈ کی نامور خواتین نے سامنے آکر پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں کرنے اور ریپ کرنے کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 100 خواتین نے الزامات لگائے تھے۔
اپریل 2018 میں عائشہ عمر نے بھی جنسی ہراساں ہونے کا انکشاف کیا تھا لیکن اس حوالے سے کوئی تفصیلات بیان نہیں کی تھیں۔اب اداکارہ اور ڈائریکٹر روز میکگوان سے انسٹاگرام پر لائیو سیشن کے دوران عائشہ عمر نے ایک مرتبہ پھر جنسی ہراساں ہونے پر بات کی۔
روز میکگوان، نے ہاروی وائنسٹن کی جانب سے ہراسانی کے 20 برس بعد 2017 میں اس کا انکشاف کیا تھا اور اس لائیو سیشن میں انہوں نے می ٹو مہم کے بعد اپنی جدوجہد پر گفتگو کی۔عائشہ عمر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے روز میکگوان نے انکشاف کیا کہ آخر کس طریقے سے انہوں نے اپنے ساتھ، جو کچھ ہوا، اس حوالے سے بات کرنے کی طاقت جمع کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میری آواز ہمیشہ تھی، صرف کوئی اسے سن نہیں رہا تھا'، روز میکگوان نے کہا کہ 'میں منتظر تھی کہ معاشرہ اس کے لیے تیار ہوجائے، مجھے ٹرمپ کی ضرورت تھی۔روز میکگوان نے کہا کہ ہیلری کلنٹن نے ہاروی وائنسٹن کو تحفظ فراہم کیا تھا، مجھے ٹرمپ کی ضرورت تھی کہ وہ لوگوں کو ظاہر کریں کہ یہ نسل پرستی، جنس پرستی ہے اور حقیقت میں بدصورتی ایسی دکھائی دیتی ہے۔
دنیا کے خلاف سروائیور کے طور پر کھڑے ہونے کی حیثیت سے انہوں نے اس مشکل سے تنہا گزرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔روز میکگوان نے کہا کہ 'میرے دوست نہیں تھے، میری مدد کرنے کے لیے خواتین کے کوئی گروہ نہیں تھے، کچھ نہیں تھا۔تاہم وہ پُراعتماد تھیں کہ ہراساں کرنے والے کو ہی صرف موردِ الزام ٹھہرایا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کبھی بھی میری شرمندگی نہیں تھی، انہوں نے بتایا کہ میں اکثر کسی کے انتظار میں رہتی تھی جس سے ایک دن مل سکوں، جو چیزوں کے ہونے کے انداز میں فرق ڈالے لیکن پھر میں نے سوچا کہ نہیں، وہ فرد میں خود ہوں گی۔ انسٹاگرام لائیو سیشن کے دوران عائشہ عمر نے کہا کہ کس طرح پاکستانی معاشرے میں ایسے حالات میں خواتین کے لیے خوف اور شرم کے 2 جذبات غالب ہیں۔عائشہ عمر نے مزید کہا کہ 'ہمیں غصہ ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
لائیو سیشن کے دوران دونوں اداکاراؤں نے اس حوالے سے بھی بات چیت کی کہ کیسے عام طور پر کبھی پہناوے کے ذریعے تو کبھی دیگر اوقات کسی اور چیز کے ذریعے جنسی حملے کا الزام خواتین پر ڈال دیا جاتا ہے۔روز میکگوان نے کہا کہ 'می ٹو مہم نے دنیا بھر کے لوگوں کو متحرک کیا، یہ ایک مواصلاتی آلہ ہے، جو یہ کہنے کے لیے ہے کہ مجھے تمہارے درد کا علم ہے۔
عائشہ عمر نے بتا یا کہ میں اس وقت 23 سال کی تھی اور انڈسٹری میں داخل ہوئی تھی جب میری عمر سے دُگنے طاقتور آدمی نے ایسا کیا اور یہ سلسلہ برسوں تک چلتا رہا۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ یہ ایک دفعہ کا واقعہ نہیں تھا اور اس پر کوئی کارروائی نہیں چاہتی، میں نے اسے جیسے ایک ڈبے میں بند کردیا اور کہا ٹھیک ہے یہ میری زندگی میں ہورہا ہے اور مجھے اس سے نمٹنا ہے۔
عائشہ عمر نے کہا کہ میں یہ بات کسی سے شیئر نہیں کرنا چاہتی تھی اور 15 برس تک اسے وہیں رہنے دیا کسی کو نہیں بتایا اور آخر کار میں نے 2 برس پہلے کسی سے اس بارے میں بات کی۔ روز میکگوان نے بھی بتایا کہ کس طرح ہاروی وائنٹسن کے واقعے سے قبل ان کے اپنے ایکٹوزم کا آغاز ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ مرد اور خواتین ایک دوسرے کو صرف صنف کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ انسان کی حیثیت سے دیکھیں۔
0 تبصرے